Mirza Farhatullah Baig

مرزا فرحت اللہ بیگ نے 1883ء میں مرزا حشمت اللہ بیگ اور مشرف جہاں بیگم کے گھر آنکھ کھولی۔ آپ کا شمار بیسویں صدی کے بہترین انشا پردازوں، مزاح نگاروں اور شاعروں میں ہوتا ہے۔ اپنے استاد ڈپٹی نذیر احمد دہلوی پر لکھا گیا خاکہ آپ کی پہچان ہے، جسے پاکستان کے اُردو نصاب میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ تاہم آپ کے دیگر مضامین بھی آپ کی اُردو دانی اور تخلیقی صلاحیتوں کا واضح ثبوت ہے۔ آپ کی اُردو تحاریر سلیس اور رواں ہیں۔
مرزا فرحت اللہ بیگ نے ہندو کالج، جامعہ دہلی اور سینٹ اسٹیفنز کالج سے تعلیم حاصل کی۔ وہ شروع میں تدریس اور ترجمے کے شعبے سے وابستہ رہے۔ بعد ازاں 1933ء میں وہ سیشن جج ہوگئے اور حیدرآباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔
مرزا فرحت اللہ بیگ نے غیر منقسم ہندوستان میں برطانوی راج کا عروج بھی دیکھا اور اُسے کمزور ہوکر ہندوستان چھوڑنے پر مجبور بھی دیکھا۔ اُن کے ابتدائی زمانے میں اگرچہ مغل سلطنت دم توڑ چکی تھی، تاہم وہ ثقافت اور رنگ ڈھنگ کہیں نہ کہیں باقی تھے۔ مرزا نے اُن رنگوں کو اپنی تحریروں میں بڑی خوبصورتی سے قید کرلیا ہے۔ آپ کو جزئیات نگاری میں ملکہ حاصل تھا۔ داستان بیان کرتے ہوئے منظر کشی ایسی کرتے ہیں کہ ایک ایک رنگ نمایاں ہوجاتا ہے

Books by Mirza Farhatullah Baig